ابوسعید ابوالخیر | |
---|---|
(فارسی میں: ابوسعید ابوالخیر) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 7 دسمبر 967ء |
وفات | 12 جنوری 1049ء (82 سال) خراسان |
رہائش | نیشاپور |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | الٰہیات دان ، شاعر |
مادری زبان | فارسی |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
شعبۂ عمل | تصوف ، باطنیت |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ابوسعید ابو الخیر چو تھی اور پانچویں صدی (ہجری) کے مشہور ایرانی فارسی صوفی شاعر عارف بزرگ ہیں۔
شیخ ابو سعید فضل اللہ بن ابوالخیر
ابیورد اور سرخس کے درمیان واقع مقام میہنہ میں جو آج کل ترکمانستان میں واقع ہے یکم محرم 357ھ میں پیدا ہوئے۔ان کے والد پیشہ کے لحاظ سے دوا فروش تھے۔
ابو سعید نے سرخس ہی میں علوم القرآن ، تفسیر اور حدیث کی تعلیم ابو علی طاہر “ سے حاصل کی جو معتزلی فکر کے شدید مخالف تھے۔ ابو سعید ابتدائی تعلیم کے بعد فقہ کی تعلیم : ابو سعید بچپن میں اپنے والد کے ساتھ صوفیا کی مجالس میں جاتے تھے اور یہیں سے ان کا میلان تصوف کی طرف ہوا۔ انھوں نے شافعی فقہ کی تعلیم ”مرو“ میںابو عبد الله الحصری“ اور ”ابو بکر القفال سے حاصل کی۔
روحانی تربیت کے لیے ابو القاسم بشر یاسین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور روحانی تربیت حاصل کی۔ ان کے علاوہ سرخس میں ہی صوفی ابوالفضل محمد بن حسن السرخسی کی خدمت میں رہے اور ان کے ارادتمند ہو گئے۔ پہلا خرقہ : ان کا پہلا خرقہ مشہور صوفی السلمیٰ کا عطا کردہ تھا۔ دوسر ا خرقہ : دوسرا خرقہ انھیں ابو العباس قصاب نے ”آمل “ میں عطا کیا تھا۔
آپ کی فارسی رباعیات بہت مشہور ہیں۔ ان رباعیات کے اردو تراجم بھی ہو چکے ہیں۔
من بی تو دمی قرار نتوانم کرد
احسان ترا شمار نتوانم کرد
گر برسر من زبان شود هر مویی
یک شکر تو از ہزار نتوانم کرد
ابو سعید نے اپنی زندگی کے بیشتر ایام اپنے مولد میہنہ ہی میں بسر کیے اور انھوں نے 82 سال کی عمر پا کر 440ھ میں وفات پائی اور مہینہ ہی میں دفن ہوئے۔